the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے

ایرانی کی چرب زبانی

Fri 26 Feb 2016, 18:44:52
سہیل انجم
پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کا دوسرا دن دو خواتین کے نام رہا۔ ایک بی ایس پی لیڈر اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی کے اور دوسرے ٹی وی کی سابق بہورانی اور موجودہ وزیر اسمرتی ایرانی کے۔ معاملہ تھا حیدرآباد یونیورسٹی کے دلت اسکالر روہت ویمولا کی خود کشی اور جے این یو تنازعہ کا۔ جب بھی پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے والا ہوتا ہے تو اپوزیشن کی جانب سے اہم معاملات کو اٹھانے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اگر معاملات زیادہ سنگین ہیں تو اجلاس کے ہنگامہ خیز ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ حزب اختلاف کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ حکومت کو پریشانی اور پشیمانی میں مبتلا کرے اور اسے اپنے آگے جھکنے پر مجبور کر دے۔ حالانکہ حزب اختلاف کا یہ مطلب نہیں کہ وہ بات بے بات اختلاف ہی کرے۔ اسے تعمیری اختلاف کے ساتھ ساتھ غیر متنازعہ امور پر حکومت کے ساتھ تعاون بھی کرنا چاہیے۔ یہ روایت شروع سے رہی ہے۔ لیکن حالیہ کچھ برسوں میں یہ روایت ٹوٹی ہے او رخاص طور پر بی جے پی نے، جب وہ اپوزیشن میں رہی ہے، تو ہر چھوٹے بڑے معاملے میں ٹانگ اڑا کر پارلیمنٹ کی کارروائی کو سبو تاژ کیا ہے۔ اب وہی کردار کانگریس اور اس کی ہمنوا جماعتیں ادا کر رہی ہیں۔
حالیہ دنوں میں پیش آنے والے کم از کم دو معاملات نے یہ امکان پختہ کر دیا تھا کہ بجٹ اجلاس کے دوران زبردست ہنگامہ ہوگا۔ ایک روہت ویمولا کا معاملہ اور دوسرا جے این یو کا۔ حکومت کو بھی یہ اندازہ تھا کہ شور شرابہ ہوگا اور ایوان میں طوفان اٹھے گا۔ اس طوفان کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر لینی چاہیے۔ چونکہ یہ دونوں معاملات انسانی وسائل کی ترقی کی وزیر اسمرتی ایرانی کے محکمے سے متعلق ہیں اس لیے انھی کو لشکرِ حزبِ اختلاف کے حملوں کا سامنا کرنے کو کہا گیا۔ انھوں نے اسے ایک چیلنج کے طور پر لیا اور وہ دشمن فوج کے ہتھیاروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہتھیار لے کر میدان میں آگئیں۔ ان کے پاس ڈھال بھی تھی اور تیر و تفنگ بھی۔ جہاں ڈھال کی ضرورت ہوتی وہ ڈھال استعمال کرتیں اور جہاں تیر اندازی کی ضرورت ہوتی وہ اس فن کا مظاہرہ کرنے لگتیں۔ ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں دلت ووٹوں کی مہاجن مایاوتی نے حکومت کو دلت اور امبیڈکر مخالف کہا اور روہت ویمولا کی خودکشی کے معاملے کو ’’پچیس کروڑ دلتوں کی توہین‘‘ قرار دیا۔ انھوں نے اس معاملے میں دو وزرا اسمرتی ایرانی اور بندارو دتاتریا کے استعفے کے مطالبے پر حکومت کی کارروائی جاننی چاہی اور یہ بھی جاننا چاہا کہ روہت کی موت کی جانچ جو کمیٹی کر رہی ہے کیا اس میں کوئی دلت بھی ہے۔ انھوں نے اسمرتی کے معمولی ہتھیاروں کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے روہت کی موت کو حکومت کے دلت مخالف رویے اور طلبہ پر دائیں بازو کے نظریات کو تھوپنے کا نتیجہ قرار دیا۔
لیکن ان کو اور اپوزیشن کو اور خود برسراقتدار محاذ کے دوسرے ارکان کو بھی یہ اندازہ نہیں تھا کہ اسمرتی ایرانی نے اپنی پشت پر جو ترکش باندھ رکھا ہے اس میں ایک سے بڑھ کر ایک تیر موجود ہیں۔ انھوں نے جب دیکھا کہ مایاوتی کو زیر کرنا آسان نہیں ہے اور وہ ان کی کسی بات کو خاطر میں لانے کے لیے تیار نہیں ہیں تو انھوں نے اپنا وہ روپ دکھایا جو پارلیمنٹ میں کسی نے کبھی نہیں دیکھا ہے۔ ہاں ٹی وی سیرئیلوں میں ضرور دیکھا تھا



جہاں ڈائرکٹر کی ہدایت پر کبھی شعلہ تو کبھی شبنم بننے کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ اسمرتی اپنے معروف ٹی وی سیرئیل ’’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘‘ میں اپنی ساس کے خلاف جس طرح مردانہ وار میدان میں آئی تھیں اس بار بھی انھوں نے وہی انداز اختیار کیا بلکہ اس سے بھی کہیں خونخوار انداز اپنایا۔ چونکہ یہ فلم کی شوٹنگ کا سیٹ نہیں تھا بلکہ پارلیمنٹ کا ایوان تھا اس لیے انھوں نے اپنے انداز میں وقار پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی اور روہت ویمولا کی موت کو ’’بچے کی موت بچے کی موت‘‘ کہہ کر اپنی تقریر میں جذباتیت کا رنگ بھی بھر دیا۔ انھوں نے بہت کامیابی کے ساتھ دلت اور غیر دلت کے بھیدبھاؤ کو مٹاتے ہوئے یہ سوال تک کر دیا کہ ’’میرا نام اسمرتی ایرانی ہے، کوئی میری ذات تو بتا کے دکھائے‘‘۔ (ذات سے کچھ اور مراد نہ لیا جائے صرف برادری لی جائے)۔ انھوں نے صرف مایاوتی کو ہی آڑے ہاتھوں نہیں لیا بلکہ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کو بھی نہیں بخشا اور روہت کے معاملے کو اٹھانے کو سیاست قرار دے کر اپوزیشن کے ہنگامے کو بے اثر کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے جے این یو کے معاملے میں یکے بعد دیگرے دستاویزات دکھا دکھا کر حزب اختلاف کو پست کرنے کی کوشش کی اور اس میں وہ بہت حد تک کامیاب بھی رہیں۔ چونکہ معاملہ ان کی وزارت سے متعلق تھا لہٰذا وہ پوری تیاری کے ساتھ آئی تھیں۔ جبکہ مایاوتی ہوں یا کوئی دوسرا لیڈر، کسی نے کوئی تیاری نہیں کی تھی۔ بس روایتی انداز میں روایتی باتیں کہی گئیں، کوئی ٹھوس بات اپوزیشن کی جانب سے نہیں آئی۔ نہ ہی کسی میں پھر یہ جرأت پیدا ہوئی کہ وہ اسمرتی کی تقریر اور ان کے حملوں کا کوئی جواب دیتا۔ اسمرتی نے مایاوتی کو مخاطب کرتے ہوئے اور یہ بات کہہ کہ ’’میں تمام سوالوں کے جواب دینے کو تیار ہوں، پہلے بحث ہونے دیجیے، آپ مجھ سے سینئر ہیں، آپ خاتون ہیں، اگر آپ میرے جواب سے مطمئن نہیں ہوں گی تو میں اپنا سر قلم کرکے آپ کے چرنوں میں رکھ دوں گا‘‘ مایاوتی کو شکست خوردہ کر دیا۔
 اس میں کوئی شک نہیں کہ اسمرتی نے زبردست تقریر کی۔ پورے دن اور رات میں بھی نیوز چینلوں پر ان کی تقریر کی صدائے بازگشت گونجتی رہی۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے ان کی تقریر کی تعریف کی۔ نیوز چینلوں نے بھی کی۔ لیکن یہ بات بہر حال کہی جا سکتی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں کی جانے والی تقریر نھیں تھی۔ وہ ایک باوقار پلیٹ فارم ہے اور وہاں باوقار انداز میں ہی اپنی بات رکھنی چاہیے۔ ان کی تقریر سے کئی باتیں ثابت ہوئیں۔ ایک تو یہ کہ جب بحث ہو تو پوری تیاری کے ساتھ آنا چاہیے۔ دوسرے یہ کہ صرف تعلیم یافتہ ہونا کافی نہیں ہے، اگر تقریر کرنے کا ملکہ ہو تو اپنی چرب زبانی سے دوسروں کے چھکے چھڑائے جا سکتے ہیں۔ یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ اسمرتی ایرانی بلا شبہ ایک زبردست ایکٹریس ہیں۔ انھوں نے برسوں تک ٹی وی سیرئیلوں میں جو کام کیا، جو تجربہ حاصل کیا، اس کا خوب فائدہ اٹھایا۔ بحیثیت اداکار انھوں نے جو کچھ سیکھا تھا اور اپنے اندر جو صلاحیتیں پیدا کی تھیں ان تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر انھوں نے اپوزیشن کو چاروں شانے چت کر دیا۔ اب آئندہ مایاوتی اسمرتی سے شائد الجھیں گی نہیں اور اگر الجھنے کا ارادہ کریں گی بھی تو پوری تیاری کے ساتھ آئیں گی۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.